Featured Post

Free Books - Index

Reading remains a gateway to learning and personal development, making the study of books indispensable in contemporary society. “Are the ...

Role of Ulema - Islamic Scholars in modern times علماء اور دور جدید


علماء کا کام قرآن کریم کے مطابق کیا ہے ؟
 لوگوں کی دینی تعلیم و تربیت یا حکومت و سیاست ؟


What is the Role of Islamic Scholars in Society, according to Quran?
Preaching and Teaching Islam or Power Politics?

One is extremely shocked and grieved  to learn the brutal way MB [Muslim Brotherhood] was deceived by the ruling secular fascist  elite spear  headed by Military, judiciary, press and bureaucracy. The democratically elected President Morsi has been removed and put behind bars, thousands of innocent protesters have been killed. the oppression continues. To read the full story please <<click here>> 
MB came to power after over 70 years of struggle full of patience and sacrifices. They were allowed to  rule for just one year. The simple  honest people are not  aware of the mischievous crooked game of power politics. The foreign conspiracies lead by Zionist, US and some Arabs coupled with internal corrupt secular forces expedited the tragic end of MB rule. 

There is need for the religious based Islamic political parties/forces to learn some lessons. It must be understood that indulgence in the dirty game of power politics is not the role assigned to them by Allah in noble Quran. They should stop considering themselves to be like Abu Bakir,Omar, Usman or Ali [may Allah be pleased with them]. They should keep the role of great scholars and Imams like Abu Hanifa, Malic, Humble or Shafie [may Allah bless them] who peacefully resisted against tyranny of rulers but did not seek power. They knew well their actual responsibilities, to keep and preach the true message of Islam to all. 

If some one is pious and religious but does not know driving, no one will take a chance to travel in the bus driven by such a person, as it will risk the life. The piety and religious knowledge is not sufficient for safe driving. Politics and running government is the job of people expert in this field. One is required to deal with many internal and external forces, to take all people  along. Under Chartre of Media Muslims and non Muslims were given equal rights. Traveling in a bus driven by inexperienced driver or government by no political simple devoted people involves risks, risk of life, it could be like committing suicide, forbidden in Islam: 
وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ
Do not kill yourself
قرآن ٢:١٩٥ 
وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ
 اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو
قرآن ٤: ٢٩ 

 Nor kill (or destroy) yourselves

Some people are risking lives of innocent people by leading them to armed struggle, revolt or through power politics. They think this is service to Islam. They ignore the task assigned to the Islamic Scholars by Quan:
وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي 
الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ
 (122:9 سورة التوبة)
 "Nor should the Believers all go forth together: if a contingent from every expedition remained behind, they could devote themselves to studies in religion, and admonish the people when they return to them,- that thus they (may learn) to guard themselves (against evil). (Translation by Abdullah Yousuf Ali, Quran;9:122
Please read explanation of this verse by Molana Abu Ala Modudi <<here>>
The job of Ulema, Islamic scholars is teaching and preaching Islam, they are even exempted form Jihad, a great exemption if one can realise, understand.
Prophet Muhammad (pbuh) preached Islam, migrated to Medina,  he did not grab power by force, people accepted him as their spiritual and political leader due to his strong character and qualities. 

Present day Muslim societies need Dawah to know and practice true teachings of Islam. If scholars leave this primary task, who will reform society? No amount of jugelary of words and explanation can change the clear meanings of Quran 9:122.

A good Muslim society will produce good leaders, rulers and good people in all all segments of society, Islam and Shari'a will get implemented without any resistance or Fisad. 
[Short link to this post: http://goo.gl/qBZFHk]
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
  مصر میں اخوان المسلمین و مرسی کو سیکولر اشرافیہ نے کیسے دھوکہ دے کر اقتدار سے  باہر کیا اور ظلم و جبر سے ہزاروں لوگوں کو شہید کیا سلسلہ جاری ہے . یہ داستان نیچے لنک پر ہے ضرور پڑھیں اخوان المسلمین نے ستر ٧٠سال کی جادو جہد کے بعد صرف ایک سال حکومت کی .سیاست اور امور حکومت و اقتدار کے مشکل داؤ پیچ و رموزسے نا واقفیت اور سیکولر و غیر ملکی  امریکی و صیہونی سازش ،مداخلت خطے کی دوسری طاقتوں کی سازش  غرض چند کو چھوڑ کرتمام دنیا کی اور اندرونی مخا لفت سازشوں کے بعد افسوس ناک انجام ہوا .
   . ہمارے دینی علماء اور مذہبی سیاسی حضرت کو اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے . حکومت سیا ست ان کا کم نہیں . کچھ لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں 
وہ  سمجھتے ہیں کہ وہحضرت عمر ، ابوبکر ، عثمان یا علی رضی الله کی طرح ہیں  .
  امام ابو حنیفہ  ما لک ، حمبل، شافی نے علماء کے کردار کا عملی نمونہ پیش کیا ہے ایک ایسا انسان جو بہت نیک  پرہیز گار ہو مگر ڈرائیونگ سے نہ واقف ہو اس کو ایسی بس کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا دیں جو مشکل دشوار پہاڑی راستے پر رہی ہو تو یہ خود کشی نہیں تو  اور کیا ہے . اپنی نیکی اور اسلام  علم کے باوجود ہم کبھی خطرہ مول نہیں لیں گے 
 معصوم عوام کی جان اور اپنے آپ ہلاکت میں ڈالنا خود کشی کی مانند ہے.
وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ
 اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو
قرآن ٢:١٩٥ 
وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ
 اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو
قرآن ٤: ٢٩ 
 Nor kill (or destroy) yourselves
 کچھ لوگمذہب دین اسلام کی الٹی تاویلیں کر کہ سیاست میں ہیں اور کچھ انتہا پسندی اور دہشت گردی قتل و غارت تباہی میں مشغول ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ اسلام کی خدمت کر رہے ہیں .اسلام مین علماء کی زمداری واضح طور پر مقرر کر دی گی ہے . ان کا کام ہے د ین اسلام کی تعلیم دینا اور اسلام کی دعوت،  تبلیغ کرنا 
اس کام کی اتنی اہمیت ہے کہ اللہ سبحان تعالیٰ نے علماء کو جہاد  سے     بھی exempt استثنا  

 کر دیا . یہ بہت بڑی بات ہے اگر کوئی سمجھنا چاہے ؟

 . آج ہماری سوسائٹی کو دین کو سمجھنے کی جتنی ضرورت ہے شائد کبھی پہلے نہ تھی  سوسائٹی مذہب سے دور ہے عبادت پر زور ہے مگر اسلام کی روح اعلی اخلاق اور انسانیت کی اقدار سے دور ہیں . علماء کو چاہیے   سوسائٹی کی اخلاقی مذہبی تربیت اور تعلیم دعوه پر توجیہ دیں . مگر افسوس  علماء نے اس کا م کو چھوڑ کر سیاست اور حکومت طاقت حاصل کرنے کو اپنا مقصد بنا لیا ہے .ان میں کچھ لوگ اچھی نیت رکھتے ہیں مگر   نتیجہ ظاہر ہے . اگر کوئی ڈاکٹر اپنا کم چھوڑ کر انجینرنگ کا کم کرے تو نتیجہ  ہم کو  معلوم ہے  . اگر سوسائٹی کی دینی تعلیم و تربیت درست ہو تو ہم کو اچھے سیاست دن اچھے حکمران اچھے تاجر اچھے پولیس الغرض ہر شعبے  میں اچھے لوگ مل جیئں گے 

. پیارے نبی محمد صل الله وسلم کی زندگی  
ہمارے سامنے مثال ہے پہلے تبلیغ دعوه سے سو سا ٹی کو تیار کیا .
 مدینہ والوں نے آپ کو اپنا دینی و سیاسی لیڈر حکمران مان لیا  آپ نے اقتدارپرزبر 
دستی طاقت سے  قبضہ نہ کیا 
الله سبحان تعالیٰ نے علماء کا کام اور ذمداری بیان کر دی ہے 

 وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي 
الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ 
 (122:9 سورة التوبة)

اور یہ کچھ ضروری نہ تھا کہ اہل ایمان سارے کے سارے ہی نکل کھڑے ہوتے، مگر ایسا کیوں نہ ہوا کہ ان کی آبادی کے ہر حصہ میں سے کچھ لوگ نکل کر آتے اور دین کی سمجھ پیدا کرتے اور واپس جا کر اپنے علاقے کے باشندوں کو خبردار کرتے تاکہ وہ (غیر مسلمانہ روش سے) پرہیز کرتے
 (122:9 سورة التوبة)
Nor should the Believers all go forth together: if a contingent from every expedition remained behind, they could devote themselves to studies in religion, and admonish the people when they return to them,- that thus they (may learn) to guard themselves (against evil). (Translation by Abdullah Yousuf Ali, Quran;9:122)
اب علماء مختلیف تاویلیں کر کہ اپنے لیے جواز پیدا کر لیتے ہیں  یہ ان کا اپنا 
دین ہے خود ساختہ پھر وہ اپنے نفس کی بات کو اسلام سے نہ جوڑیں 

ؤ تھوڑی قیمت پر میری آیات کو نہ بیچ ڈالو او ر میرے غضب سے بچوباطل کا رنگ چڑھا کر حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو 
 (قرآن٤٢- ٢:٤١)
 تم دوسروں کو تو نیکی کا راستہ اختیار کرنے کے لیے کہتے ہو، مگر اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو کیا تم عقل سے بالکل ہی کام نہیں لیتے؟
 (قرآن٢:٤٤)

سیاسی علماء کہتے ہیں کہ کیا ہم ملک کو کرپٹ سیاست دنوں کے رحم پر چھوڑ دیں ؟ امر با المعروف نہیں منکر ہما ریبھی ذمہ داری ہے  لیے ہم  حکومت  شامل ہوتے ہیں یہ ضروری ہے . مگر یہ انوکھی لاجک صرف پاکستان میں نمایاں ہے دنیا نےپریسٹ سے چھٹکارا پا کر ترقی کی ہےاسلام میں تو ملایت کا کوئی تصور نہیں علماء یہ کا م با خوبی حکومت سیاست سے با ہر ہو کر کر سکتے ہیں بلکے تاریخ گواہ ہے کہ علماء نے حکومت سے باہر باشاہوں خلیفہ پر تنقید کی . آج تاریخ ان کی عزت کرتی ہے . 

ایک اور پواینٹ "اسلام مذہب نہیں بلکہ دین " ہے جو انسانی زندگی کے تمام . معاملات میں رہنمائی  کرتا ہے. سیاست دین سےعلیحدہ نہیں  سکتی 
بلکل درست اسلام دین ہے مگر  یہ نہیں کی اسلام ملا ہے علماءاسلام میں ہیں اسلام ملا میں نہیں . اسلام  وسیع ہے اسلام مسلمان کی زندگی میں ہے سیاست میں بھی. ایک مسلم سیاست دان اچھا مسلم  تو اچھے کام  گا.  قرآن علماء کی  بنیادی ذمہ داری بیان کرتا ہے اگر وہ یہ کم کرلیں تو کافی ہے اچھے مسلمان اچھے سیاستدان خود گندے کھیل میں شامل ہو کر  اپنا اصل کام چھوڑ دینا درست نہیں

اگر سیاست میں حصہ لینا ہے تو شوق سے لیں مگر دین اسلام کی اڑ میں نہیں اپنے عالم ھونے پر ووٹ کے لیے بھیک نہ مانگیں اپنے کردار سے اہل ثابت کر کہ شوق سے اقتدار میں آیئں  وعدہ کریں پورا کریں 
کسی عالم کے لیے دین اسلام کے نام پر اپنے لیے ووٹ لینے کو مذہبی فریضہ قرار دینا ایک دھوکہ اور دین کے ساتھ ظلم ہے
 علماء سیاست میں داخل ہو کر تنقید کا نشانہ بنتے ہیں اور اپنےلیے دین اسلام کو ڈھال کے طور پر استمال کرتے ہیں . یہ ایک بد دیانتی اور اسلام پر ظلم ہے 
اسلامی ملک میں زیادہ مسلمان ہیں کون اچھا بہتر مسلمان ہے الله جانتا ہے اپنے آپ کو قاضی مت بنیں جو کچھ سامنے ہے اس پر اکتفا کریں 
اگر علماء سیاست سے پرہیز کریں تو تمام لوگ متفقہ طور  پر ان کی  بات پر دھیان دیں گے اور وہ سیاست پر مثبت طور پر اثر انداز ہو سکیں گے 

  سید ابواعلیٰ مودودی - تفہیم القرآن میں کیا فر ما تے ہیں ملاحظہ فرما ییں  
یہاں اتنی بات اور سمجھ لینی چاہیے کہ تعلیم عمومی کے جس انتظام کا حکم اس آیت میں دیا گیا ہے اس کا اصل مقصد عامۃ الناس کو محض خواندہ بنانا اور ان میں کتاب خوانی کی نوعیت کا علم پھیلانا نہ تحا بلکہ واضح طور پر اس کا مقصدِ حقیقی یہ متعین کیا گیا تھا کہ لوگوں میں دین کی سمجھ پیدا ہو اور ان کو اس حد تک ہوشیار و خبردار کر دیا جائے کہ  وہ غیر مسلمانہ رویۂ زندگی سے بچنے لگیں۔ یہ مسلمانوں کی تعلیم کا وہ مقصد ہے جو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اللہ تعالیٰ نے خود مقرر  فرمادیا ہے  اور ہر تعلیمی نظام کو اسی لحاظ سے جانچا جائے گا کہ وہ اس مقصد کو کہاں تک پورا کرتا ہے ۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اسلام لوگوں میں نوشت و خواند اور کتاب خوانی اور دنیوی علوم کی واقفیت پھیلانا نہیں چاہتا۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام لوگوں میں ایسی تعلیم پھیلانا چاہتا ہے جو اوپر کے خط کشیدہ مقصد  تک پہنچاتی ہو ۔ ورنہ ایک ایک شخص اگر اپنے وقت کا آئن شتائن  اور فرائڈ ہو جائے لیکن دین کے فہم سے عاری اور غیر مسلمانہ رویّۂ زندگی میں بھٹکا ہوا ہو تو اسلام ایسی تعلیم پر لعنت بھیجتا ہے۔
اس آیت میں لفظ   لِیَتَفَقَّھُؤا فِی الدِّیْنِ  جو استعمال ہوا ہے اس سے بعد کے لوگوں میں ایک عجیب غلط فہمی پیدا ہو گئی جس کے زہریلے اثرات ایک مدّت تک مسلمانوں کی مذہبی تعلیم بلکہ ان کی مذہبی زندگی پر بھی بُری طرح چھائے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو   تَفَقُّہُ فِی الدِّیْنِ کو تعلیم کا مقصود بتایا تحا جس کے معنی ہیں دین کو سمجھنا، اس کے نظام میں بصیرت حاصل کرنا ، اس کے مزاج اور اس کی رُوح سے آشنا ہونا، اور اس قابل ہو جانا کہ فکر و عمل کے ہر گوشے اور زندگی کے ہر شعبے میں انسان یہ جان سکے کہ کونسا طریقِ فکر اور کونسا طرزِ عمل روح دین کے مطابق ہے۔ لیکن آگے چل کر جو قانونی علم اسطلاحًا فقہ کے نام سے موسوم ہوا اور جو رفتہ رفتہ اسلامی زندگی کی محض صورت (بمقابلہ ٔ روح) کا تفصیلی علم بن کر  رہ گیا ، لوگوں نے اشتراکِ لفظی کی بنا پر سمجھ لیا کہ بس یہی وہ چیز ہے  جس کا حاصل کرنا حکم الہٰی  کے مطابق تعلیم کا منتہائے مقصود ہے۔ حالانکہ وہ کُل مقصود نہیں بلکہ محض ایک جزو ِ مقصودتھا۔اس عظیم الشان غلط فہمی سے جو نقصانات دین اور پیروان ِ دین کو پہنچے ان کا جائزہ لینےکے لیے تو ایک کتاب کی وسعت درکار ہے۔ مگر یہاں ہم اس پر متنبہ کرنے کے لیے مختصراً اِتنا اشارہ کیے دیتے ہیں کہ مسلمانوں کی مذہبی تعلیم کو جس چیز نے روح دین سے خالی کر کے محض جسم دین اور شکل دین کی تشریح پر مرتکز کر دیا، اور بالآخر جس چیز کی بدولت مسلمانوں کی زندگی میں ایک نِری بے جان ظاہر داری ، دین داری کی آخری منزل بن کر رہ گئی، وہ بڑی حد تک یہی غلط فہمی ہے۔
  سید ابواعلیٰ مودودی - تفہیم القرآن
http://www.tafheemulquran.net/1_Tafheem/Suraes/009/120.html

موددی صاحب نے جماعت اسلامی کو سیاسی جماعت بنایا تو ان کے کچھ ساتھیوں نے اختلاف کیا اور جماعت سے علیحدہ  ہو گئے [ Machi goth 1956]  انہوں نے کفر نہیں کیا آج وقت نے سا بت  کیا  کہ ووھہ درست تھے مودودی صاحب  بھی اپنے اس اقدام پر شاید پچھتا تے ہوں  
إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّـهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ
 یقیناً خدا کے نزدیک بدترین قسم کے جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے
Verily, the worst of all creatures in the sight of God are those deaf, those dumb people who do not use their intellect.(Quran;8:22)
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
Excerpts from book:












Urdu books by Molana Wahidudin Khan:

Related:
Main task of of Ulema, Islamic Scholars lalid down by Quran. Free 
 علماء کا کام قرآن کریم کے مطابق کیا ہے ؟ لوگوں کی دینی تعلیم و تربیت یا حکومت و سیاست ؟ What is the .
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *
Humanity, Religion, Culture, Ethics, Science, Spirituality & Peace
Peace Forum Network
Over 3,000,000 Visits
http://aftabkhan-net.page.tl
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *...
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *

Treasury of Islamic Virtues

The Muslims are custodians of "Treasure of Virtues" available in the form of Quran and Hadith but lack in practice. Islam caters for the successful life here and hereafter. There are two types of obligations; Firstly owed to God ((Huqooq-Allah) and Secondly those to the fellow human beings (Huqooq-Ul-Ibaad). On the Day of Judgement, if one had short-comings in giving his due rights to his fellow human being (Huqooq-Ul-Ibaad),  and he did not seek repentance for his short-comings in delivering his ‘huqooq ul ibaad’ before his death;   God will take the good deeds of the person who wronged his brother,  and transfer them to the one who was wronged!   Thus God will do Justice and recompense the one who was wronged with the deeds of the oppressor.  Thus everyone is individually accountable for his own deeds. But if one who has wronged his fellow human being and usurped his rights unjustly from the ‘Huqooq-Ul-Ibaad’,  but subsequently sought sincere repentance in his lifetime from Allah, in His Magnanimity and Grace will accept the repentance of the person and may forgive him;  and will recompense, from Himself,  the one who was wronged.  So much is importance granted to the rights of fellow human being (Huqooq-Ul-Ibaad) which is so essential to build a society based upon justice, love, respect and peace. The Muslims at present concentrate on worship, prayers to God but ignore the rights of fellow human being and thing that they will go to paradise!  There is need to restore balance.

The sayings and deeds of the Prophet Muhammad (pbuh) and his Companions have been collected and presented by Maulana Wahiduddin Khan in a simple style in book “Islamic Treasury of Virtues”. This is a thoughtful selection which make up this model, gives an authentic picture of the Islamic way of life. In the light on the traditions of the Prophet and his Companions, a Muslim can pattern his life in such a way to feel confident of receiving God’s help and blessings during his/her life time and Hereafter. The book is exhaustive; selection with some variation for brevity are presented here  <<Keep reading>>>>>>

Links:
http://www.cpsglobal.org/books/islamic-treasury-virtues

* * * * * * * * * * * * * * * * * * *
Humanity, Religion, Culture, Ethics, Science, Spirituality & Peace
Peace Forum Network
Over 1,000,000 Visits
* * * * * * * * * * * * * * * * * * *